کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور
محمد یاسین ملک نے وسطی ضلع بڈگام ضلع کے 38پولنگ بوتھوں پر نئے سرے سے
الیکشن کرانے کے موقعے پر ان علاقوں کا کریک ڈاؤن کرکے کرفیو نافذ کرنے،
ہزاروں اضافی فورسز اہلکاروں کو تعینات کرنے اور بیسیوں نوجوانوں کو حراست
میں لینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جمہوریت کے چہرے
پر سیاہی ملنے کے مترادف ہے اور حکومت ایسا کرکے حالات کو مزید ابتر بنانے
کی حماقت کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڈگام ضلع میں 38بوتھوں پر الیکشن کو دہرانا اور جنوبی
کشمیر میں اس کو 25مئی تک ملتوی کرنا ریاست میں
جاری بے چینی اور خون خرابے
کو بڑھاوا اور طول دینا ہے اور اس طرح سے لوگوں کے روزمرہ اور بچوں کی
تعلیم کو الیکشن ڈرامے کے لیے نقصان پہنچایا جارہا ہے۔
جمعرات کو یہاں جاری ایک مشترکہ بیان میں تینوں قائدین نے انجمن شرعی شیعاں
کی طرف سے بہشت زہرا پارک کو 14اپریل کے مجوزہ جلسے کے لیے وقف کرنے
کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ جلسہ شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے
علاوہ اتحادواتفاق کا بھی ایک مظہر ہوگا اور اس سے دلی تک پیغام جائے گا کہ
کشمیریوں کو فرقہ واریت کے نام پر تقسیم کرنے کے ان کے منصوبے ہر صورت میں
خاک میں ملائے جائیں گے اور ان کی کوئی چال اب یہاں کارگر ثابت نہیں ہوگی۔